مانوں کہ نہ مانوں

 سابق وزیر اعظم اور ان کی ٹیم   پاناما پیپرز کے انکشافات کے بارے میں اب تک شدید شش و پیج میں ہی مبتلا رہے کہ ان الزامات کو رد کیا جائے یا مان لیا جائے ، دراصل ان کو مسلئہ یہ تھا کہ  انکار کی صورت میں پھنس جاتے ہیں اوراقرا کی صورت میں تو اور زیادہ پھستے ہیں تو کیوں نہ انکار ہی کیا جائے، لیکن جب نیب اور جے آئی ٹی نے دستاوزات کی نقول فراہم کر دیں {اصل تو مل سکتی بھی نہیں تھیں، مالک جائیداد کوئی سڑک پہ رکھ کہ تھوڑی بیٹھتے ہیں اتنی محنت سی کی گئی کرپشن شدہ جائیداد کے کاغزات۔ حلال کی کمائی والی لاکر میں رکھی ہوتی ہیں۔ یہ تو پھر کرپشن سے خریدی گئی تھیں} خیر اس کو چھپانے کے لئے سابق وزیر اعظم، ان کی دختر اول {آفت مآب}،   ان کی ٹیم اور کافی ساری حامی عوام نے بہت محنت کی۔ پہلے تو انکاری رہے کہ یہ فلیٹس ہمارے نہیں ، پھر کہا کہ یہ داد کے تھے ہمیں وراثت میں ملے، پھر پارلیمنٹ میں کہا کہ حضور یہ ہیں وہ ذرائع، پھر کہا کہ قطری شیخ سے ڈیل میں ملے، پھر کہا کہ قطری شیخ نے گفٹ کئے، پھر عدالت کو دستوزات پیش کیں جن میں 2004 کو 2006 کی تاریخ کو 2007   میں کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی، اور اس کے بعد پھر اس سب کو چھوڑ کر کہا گیا کہ ، تحریک انصاف، خلائی مخلوق ، نیب اور کورٹ نے ایک خیالی جایداد پر کیس لڑا، سنا ، پراسیکیوٹ کیا، سزا دی اور گرفتاری کر رہے ہیں۔ اور یہ اس ڈرامے کے آخری سین سابق وزیر اعظم، ان کی دختر اول {آفت مآب}،   ان کی ٹیم نےحقیقت میں ان ہی فلیٹس میں بیٹھ کے پیش کئے۔ اس ڈرامے کو جو آسکر ایوارڈ ملا ہے وہ ٹھیک ملا ہے اب سابق وزیر اعظم، ان کی دختر اول {آفت مآب}،   ان کی ٹیم مانے یا نہ مانے۔ یہ فلیٹس گلبرگ لاہور میں نہیں بلکہ پارک لین سٹریٹ لند میں واقع ہیں۔ اور آخر میں خواجہ حارث سے عرض ہے کہ اگر رہنے سے فلیٹ اپنی ملکیت نہیں ہو جاتے تو، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ اور " حضور یہ ہیں وہ ذرائع" کا کیا مقصد اور جواز تھا؟

Comments

Popular posts from this blog

سانوں اِک پل چین نہ آوے سجناں تیرے بنا ساڈا کلایاں جی نئیوں لگناں سجناں تیرے بنا